Your Cart

  • Your cart is empty!
Free shipping for orders under 10km
سورہ فاتحہ کی روحانی فیوض و برکات
Ziyaurrahman Aamil جنوری 03, 2025 225

سورہ فاتحہ کی روحانی فیوض و برکات

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

سوره فاتحه
سورہ فاتحہ قرآن حکیم کی سب سے پہلی سورت ہےچونکہ اس سورت سے قرآن حکیم کا افتتاح ہوتا ہے اس لئے یہ سورہ سورہ فاتحہ کہلاتی ہے اس کا پورا نام ہے 
فاتحہ الکتاب
یعنی کتاب کا افتتاح کرنے والی سورہ اس سورہ کو افضل القرآن کا نام بھی دیا گیا ہے اور یہ نام اس کی عظمت و رفعت پر دلالت کرتا ہے  اس کے علاوہ احادیث میں اس سورہ کے تیس نام اور بھی مذکور ہوئے ہیں  اور شاید قرآن حکیم کی یہی وہ واحد سورہ ہے جو اتنے بہت سارے ناموں سے مشہور ہے  اس کا ایک نام ام القرآن ہے اسے ام القرآن اس لئے کہتے ہیں کہ یہ سورت قرآن حکیم کے تمام مضامین کا نچوڑ ہے اور تمام روحانی عقائد کی بنیاد ہے۔
بعض علماء کرام نے فرمایا ہے کہ سورہ فاتحہ متن ہے  اور پورا قرآن اس متن کی شرح ہے۔ اس سورت کو  سورۃ الشفاء  بھی کہا جاتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سورہ مختلف بیماریوں کے لئے وجہ شفاء ثابت ہوئی ہے  دور رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک مرتبہ کسی شخص کو سانپ نے کاٹ لیا۔ حضرت ابو سعید خدری نے سورہ فاتحہ پڑھ کر اس شخص پر دم کیا تو وہ ٹھیک ہو گیا۔ تفسیر بیضاوی میں ایک حدیث نقل کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سورہ فاتحہ تمام جسمانی بیماریوں کے لئے شفاء ہے۔
اس سورہ کا نام کافیہ بھی ہے یہ سورہ ایک مومن کے لئے ہر اعتبار کافی ہے اور یہ سورہ اگر انسان کا عقیدہ صحیح ہو تو اس کے لئے اپنے ماسوا سے کفالت کرتی ہے اور دوسروں کی محتاجی سے اسے روکتی ہے۔ ایک بار آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر سورت فاتحہ کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیں اور بقیہ تمام قرآن سورۂ فاتحہ کے علاوہ ترازو کے دوسرے پلڑے میں رکھ دیں تو سورہ فاتحہ کا وزن سات قرآنوں کے برابر ہوگا۔ (تفسیر عزیزی)

اس کا ایک نام منجیہ بھی ہے  یعنی یہ سورہ انسان کو عذاب خداوندی سے نجات دلانے والی ہے پابندی کے ساتھ اس کی تلاوت کرنے والا عذاب آخرت سے انشاء اللہ محفوظ رہے گا۔ اس سورہ کا ایک نام  کنز  بھی ہے۔  حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ یہ سورہ عرش الٰہی کے خصوصی خزانوں میں سے عطاء کی گئی ہے حاکم نے روایت کیا ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ سورہ مجھ کو بطور خاص عرش الٰہی کے نیچے سے عطا ہوئی ہے اور مسلم ونسائی سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرائیل علیہ السلام کے پاس تشریف رکھتے تھے کہ ایک گرج دار آواز ہوئی اور آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی نظر اچانک ایک  فرشتے پر پڑی جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے موجود تھا۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ آواز اس فرشتے کے آسمان سے اترنے کی آواز تھی ۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ فرشتہ اس سے پہلے کبھی روئے زمین پر نہیں اترا، یہ آج پہلی بار زمین پر آیا ہے ۔ فرشتے نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، پھر فرشتے نے کہا، آج میں آپ کے لئے دو تحفوں کی خوش خبری لے کر آیا ہوں، یہ دونوں تحفے اپنے پڑھنے والوں کے لئے دنیا میں نور ہوں گے، آفتوں سے بچانے والے ہوں گے اور آخرت میں باعث نجات ہوں گے، اس سے پہلے ایسے قیمتی تحفے کسی نبی اور امت کو عطا نہیں کئے گئے۔ ان میں ایک سورہ فاتحہ ہے اور دوسرے سورہ بقرہ کی آخری آیات ہیں۔

صوفیاء سے منقول ہے کہ جو کچھ پہلی کتابوں میں تھا وہ سب کلام پاک میں موجود ہے اور جو کچھ قرآن حکیم میں ہے اس کا خلاصہ سورہ فاتحہ میں ہے اور جو کچھ سورہ فاتحہ میں ہے اس کا خلاصہ بسم اللہ میں ہے۔ 
ایک روایت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل ہوا ہے کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے، اس جیسی سورہ نازل نہیں ہوئی، نہ توریت میں، نہ زبور میں، نہ انجیل میں اور نہ بقیہ قرآن پاک میں ۔ (معارف القرآن) 
مشائخ نے یہ لکھا ہے کہ اگر سورہ فاتحہ کو ایمان ویقین کے ساتھ پڑھا جائے تو ہر بیماری سے شفاء ہوتی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ سورہ فاتحہ کا ثواب دو تہائی قرآن کے برابر ہے، ایک روایت میں ہے کہ مجھ کو عرش کے خزانہ سے چار چیزیں ملی ہیں 
ایک سورہ فاتحہ ، دوسرے آیت الکرسی  تیسرے سورہ بقرہ کی آخری آیات چوتھے سورہ کوثر

ایک روایت میں ہے کہ ابلیس کو اپنے سر پر خاک ڈالنے کی نوبت چار مرتبہ پیش آئی۔ ایک مرتبہ اس نے جب اس پر لعنت ہوئی دوسرے اس وقت جب اس کو راندہ درگاہ کیا گیا  تیسرے اس وقت جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت عطا ہوئی  چوتھے اس وقت جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورہ فاتحہ نازل ہوئی۔ 
حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے ملفوظات میں نقل ہوا ہے کہ سورہ فاتحہ کی سات آیتیں ہیں اور ہر انسان کے جسم میں بڑے عضو سات ہیں پس جو سورہ فاتحہ پڑھے گا اس کے ساتوں عضو، ساتوں دوزخ سے محفوظ رہیں گے۔ 
الْحَمْدُ کے پانچ حروف ہیں
اور دن رات میں نمازوں کی تعداد بھی پانچ ہیں، 
جو الْحَمْدُ پڑھتا ہے اللہ تعالٰی پانچوں نماز میں جو قصور سرزد ہو گیا ہوگا اس کو اپنے فضل و کرم سے معاف فرمادیں گے اسی طرح اللہ کے تین اور الحمد کے پانچ حروف ملا کر کل آٹھ حروف ہوتے ہیں 
الحمد کا ودر رکھنے والے کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے۔
رب العالمین کے دس حروف ہیں
اگر الحمد کے آٹھ حروف ملا کر پڑھے جائیں تو کل حروف اٹھارہ ہوتے ہیں
اور اس کے پڑھنے والے کو اٹھارہ ہزار نیکیوں کا ثواب ملتا ہے۔

الرحمن کے چھ حروف اٹھارہ میں ملانے سے 24 حروف بنتے ہیں اور دن رات کی گھڑیاں بھی کل 24 ہیں  جو شخص اس پورے کلمے کو ہر ایک گھڑی میں 24 مرتبہ پڑھے گا اس کے تمام صغیرہ گناہ معاف ہو جائیں گے۔

الرحیم کے چھ حروف اگر ان میں شامل کر لئے جائیں تو کل 30 حروف بنتے ہیں
حق تعالیٰ نے پل صراط کی مسافت تیس ہزار برس رکھی ہے
ان حروف کا بکثرت پڑھنے والا پل صراط سے تیس لمحوں میں گزر جائے گا۔

مَالِكِ يَوْمِ الدِّين کے 12 حروف اگر ان میں شامل کر لئے جائیں تو کل 24 حروف بنیں گے
ان کا پڑھنے والا سال بھر کی خطاؤں کی نحوست سے نجات پائے گا۔

إياكَ نَعْبُدُ 
کے آٹھ حروف بھی اگر شامل کر لیں تو کل حروف 50 بنیں گے 
قیامت کا دن پچاس ہزار برس کے برابر ہوگا ان کلمات کے پڑھنے والے کو اس دن کی طوالت پچاس لمحوں کے برابر محسوس ہوگی۔

وَإِيَّاكَ نَسْتَعِین
میں گیارہ حروف ہیں اگر ان حروف کو بھی شامل کر لیں تو کل 61 حروف بنتے ہیں
اللہ تعالٰی نے اس دنیا میں بڑے دریا 61 پیدا کئے ہیں  ان 61 کا ودرد رکھنے والا 
یہ سعادت پائے گا کہ ان دریاؤں کے ایک ایک قطرے کے برابر اسے میں نیکیاں عطا ہوں گی
اور اسے اتنے ہی گناہ اس کے دھل جائیں گے۔
اگر 
اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمِ
کے 19 حروف 61 حروف میں  ملالئے جائیں تو کل حروف 80 بنیں گے
اور شرابی پر جو حد جاری ہوتی ہے  اس کی تعداد 80 کوڑے ہیں جو ان 80 حروف کا ورد رکھے گا اللہ تعالیٰ اس کو شراب کی حد سے یعنی شراب نوشی کی برائی سے محفوظ رکھیں گے
نہ وہ شراب پئے گا اور نہ ہی حد کا سزاوار ہوگا ۔

صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّين

میں 44 حروف ہیں
اگر ان میں 80 حروف شامل کر لیں تو کل 124حروف بنتے ہیں  اور اللہ تعالی نے دنیا میں کل ایک لاکھ 24 ہزار پیغمبر بھیجے ہیں جو ان کلمات کو یعنی پوری سورہ کو پڑھے گا  اس کو تمام انبیاء کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا ہو گی۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمت اللہ علیہ سے اسناد و فوائد الحمد شریف  میں فرمایا کہ ایک مرتبہ میں اپنے پیرو مرشد کے ساتھ تھا، ہم دونوں سفر کر رہے تھے  چلتے چلتے ایک ندی کے کنارے آئے، نہ کوئی کشتی تھی اور نہ ہی پار جانے کی کوئی ترکیب سمجھ میں آتی تھی۔
اسی وقت حضرت شیخ نے فرمایا کہ آنکھیں بند کرلو، میں نے آنکھیں بند کر لیں جب آنکھیں کھولیں تو میں حضرت کے ساتھ دوسرے کنارہ پر کھڑا تھا  میں نے دست بستہ عرض کیا  حضور  ہم دونوں نے ندی کو کیسے پار کیا ؟  حضرت نے فرمایا کہ پانچ مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھی اور ندی میں قدم رکھ دیا۔ 
ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے تین مرتبہ سورہ فاتحہ تین مرتبہ سورۂ اخلاص اور تین مرتبہ سورہ سورہ معوذتین  پڑھ لیں وہ موت کے سوا ہر چیز سے امن میں رہے گا علامہ قیم رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ سورہ ہر بیماری کی دوا ہے اگر تم حسن عقیدت کے ساتھ پڑھوگے تو اس میں عجیب اثر اور شفاء پاوگے ۔
ترمذی شریف میں ہے کہ اس سورہ کو بچھو کے کاٹے ہوئے پر سات مرتبہ پڑھ کر اگردم کر دیں تو انشاء اللہ فورا آرام ملے گا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ علیل ہوئے تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم متفکر ہو گئے، اسی وقت وحی نازل ہوئی اور حدیث قدسی میں حق تعالیٰ نے فرمایا کہ اس سورہ سے کام لو جس میں فا نہیں ہے مراد تھی سورہ فاتحہ حکم ہوا کہ کسی کوزے میں پانی بھر کر 40 مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھ کردم کردو پھر حسین کو پلاؤ ایساہی کیا گیا تو امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ صحت مند ہو گئے۔
جو شخص سورہ فاتحہ کو درمیان سنت و فرض صبح کو 41 مرتبہ پڑھ کر درد چشم والے پردم کرے تو بہت جلد شفاء ہو۔
جو شخص اس سورہ کو 41 مرتبہ پڑھ کر اپنے اوپر دم کر کے کسی سفر پر جائے گا تو اللہ تعالیٰ دوران سفر اسے آفتوں اور زحمتوں سے محفوظ رکھے گا اور وہ کامیابی کے ساتھ اپنے گھر واپس آئے گا۔
کسی بھی مقصد کے لئے اگر سورہ فاتحہ کو روزانہ کوئی ایک وقت مقرر کر کے اس کے کل حروف کے برابر یعنی 124 مرتبہ چالیس دن تک پڑھا جائے تو مقصد میں لازما کامیابی ہو۔
شیخ محی الدین ابن العربی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اگر کسی شخص کو کوئی اہم ضرورت پیش آئے تو وہ نماز مغرب کے بعد فرض وسنت سے فارغ ہو کر اس مقام پر جہاں اس نے نماز پڑھی ہے سورہ فاتحہ چالیس مرتبہ پڑھے اور اس کے بعد اس طرح دعا کرے۔

الٰہی عِلْمُكَ كَافٍ عَنِ السُّوَالِ اكْفِنِي بِحَقِّ الْفَاتِحَةِ مَقَالًا وَحَصِّلْ مَا فِي ضَمیری چند دن عمل کرنے سے ضرورت پوری ہوگی  اور رحمتوں کے دروازے کھل جائیں گے۔
اگر کوئی قیدی اس سورہ کو روزانہ ایک سو گیارہ مرتبہ پڑھ کر رہائی کی دعا کرے تو جلد ہی اس کو رہائی نصیب ہو جائے ۔
آپ کو کسی حاکم سے کام ہو یا افسران بالا سختی سے پیش آتے ہوں تو آپ یہ عمل کریں
کسی چینی کے برتن پر زعفران و مشک اور کافور ملا کر سورۂ فاتحہ کے الگ الگ حروف تحریر کریں یہ عمل جمعہ کی پہلی ساعت میں عروج ماہ میں کریں  بشرطیکہ چاند برج عقرب میں نہ ہو۔ 
اس کے بعد ان حروف کو گلاب کے عرق سے دھو کر کسی پاک صاف شیشی میں یہ پانی رکھ لیں جس دن حاکم کے پاس جائیں وضو کرنے کے بعد اس شیشی میں سے تھوڑا سا پانی لے کر اپنے دونوں ہاتھ تر کر کے چہرے پر پھیر لیں اور حاکم کے پاس چلے جائیں ۔ انشاء اللہ حاکم عزت کرے گا اور جو بھی کام ہوگا اسے کرنے میں خوشی محسوس کرے گا۔ 
ایک بوتل میں بارش کا پانی جمع کر لیں  پھر لگا تار ۵۵ روزے رکھیں  علاوہ رمضان کے آخری دن افطار سے پہلے  سورۂ فاتحہ 124 مرتبہ پڑھ کر بوتل پر دم کر دیں پھر اس پانی کو لگاتار آٹھ دن تک صبح شام پیتے رہیں  انشاءاللہ لطف و کرم کے دروازے ہر طرف سے کھل جائیں گے
اور ایسی تسخیر ہوگی کہ عقل و حیران ہوگی۔
مشک اور زعفران کے ساتھ کسی چینی کی پلیٹ میں سورہ فاتحہ کے الگ الگ حروف لکھیں اس کے بعد بارش کے پانی اور عرق گلاب سے اس کو دھو لیں اور پھر اس پانی سے سرمہ اصفہانی کو کھرل کریں اس سرمے میں سفید مرغ اور کالی مرغی کا پتہ پیس کر کھرل کریں اس جب سرمہ تیار ہو جائے تو سلائی پر تین مرتبہ سورہ فاتحہ دم کر کے آنکھوں میں لگائیں تو تمام پوشیدہ مخلوق نظر آئے گی۔
اگر کسی برتن میں سورہ فاتحہ لکھ کر اس کو عرق گلاب سے دھو کر کان میں ڈالیں تو کان کا درد ہو ختم ہوگا۔  اگر آپ دنیا کے غموں سے پریشان ہوں کسی جگہ کوئی پناہ نہ ملتی ہو مسائل بے شمار ہوں  وسائل نہ ہونے کے برابر ہوں۔ آپ کا بال بال قرض میں جکڑا ہوا ہو گھر والے بھی آپ سے بدظن ہوں دوستوں نے منہ موڑ لیا ہو  روزگار کی تلاش ہو  لیکن روزگار نہ ملتا ہو  دن بدن غربت اور افلاس کی دلدل میں آپ دھنستے چلے جا رہے ہوں  تو ایسے حالات میں آپ اس مالک حقیقی کے دربار میں  سر جھکا دیجئے جو سب کی ہی سنتا ہے اور سب سے زیادہ عطا کرنے والا ہے اس سے بڑھ کر کوئی کریم نہیں  کوئی مہربان نہیں  کوئی رحم کرنے والا نہیں  کوئی سخی نہیں  آپ اس مالک کون وہ مکان پر کامل بھروسہ کرتے ہوئے  اور یہ یقین رکھتے ہوئے کہ اگر اس کا در بند ہو گیا تو پھر کوئی در آپ کے لیے کھلنے والا نہیں  اور اگر اس نے آپ کو عطا کرنے کا فیصلہ کر لیا تو کوئی آپ کو محروم کرنے والا نہیں  اس ایمان و یقین کے ساتھ  سورہ فاتحہ کا یہ عمل کریں
40 مرتبہ روزانہ درود ابراہیم پڑھیں
اس کے بعد سو مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھ کر 40 مرتبہ درود ابراہیم پڑھیں
اور سجدے میں چلے جائیں
اور یقین رکھیں کہ آپ نے سرزمین پر نہیں حق تعالیٰ کی بارگاہ میں رکھا ہے اس تصور سے بھیگی ہوئی آنکھوں اور قلب کی رقت کے ساتھ اپنی پریشانیاں اپنے رب کے حضور رکھیے اور ان سے مدد مانگیے  انشاءاللہ اتنا ملے گا کہ آپ سے سنبھالا نہیں جائے گا
مانگنا تو ہم سے نہیں آتا وہ ذات تو دینے کے لیے ہر وقت تیار ہے

ہر قسم کے مرض سے نجات 
دفعہ مرض کے لیے کسی مٹی کے برتن میں پانی بھر لیں  پھر اس پر سورہ فاتحہ 40 مرتبہ
اول و آخر درور شریف 40 بار  پڑھ کر دم کریں  اور یہ پانی مریض کو صبح شام ایک ہفتے تک پلائیں انشاءاللہ  مریض شفا یاب ہوگا
سفر پر جاتے وقت تو اگر کوئی شخص 41 مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لے تو جس مقصد کے لیے سفر کر رہا ہے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس میں مکمل کامیابی نصیب ہوگی 
اور عافیت کے ساتھ گھر واپسی بھی ہوگی

سورہ فاتحہ کا ایک عجیب و غریب عمل
بزرگوں سے منقول ہے  یہ عمل  فتوحات اور حل المشکلات کے لیے بلا شبہ تیرے بہدف عمل ہے یہ عمل کبھی بھی خطا نہیں کرتا بس اسے مکمل یقین کے ساتھ کرنا ہے عمل یہ ہے کہ  فجر کی فرض اور سنت کے درمیان پہلے سات مرتبہ درود شریف پڑھیں پھر  وصل بسم اللہ سورہ فاتحہ پڑھے الرحمن الرحیم کی تکرار تین مرتبہ کریں  ایاک نعبد وایاک نستعین کی تکرار بھی تین بار کریں باقی کلمات ایک ہی بار پڑھیں   ختم سورہ پر آمین تین بار پڑھیں اس طرح 41 مرتبہ پڑھیں  اور لگاتار اس عمل کو اسی طرح 21 دن تک جاری رکھیں۔
41 مرتبہ پڑھنے کے بعد ختم  عمل پر سات مرتبہ درود شریف پڑھیں انشاءاللہ مشکلات دفع ہوں گی فتوحات اور کشائش  رزق کے دروازے کھلتے چلے جائیں گے اور زندگی میں اچھے اچھے انقلاب رونما ہوں گے۔ جن لوگوں کو عملیات کا شوق ہے اور وہ نئے نئے عملیات پر نئے نئے تجربات کرتے رہتے ہیں ان کے لیے ایک تسخیر کا عمل پیش کیا جاتا ہے  یہ عمل زود اثر بھی ہے اور تیرے بہدف بھی ہے اس عمل کی برکت سے بے پناہ فتوحات ہوتی ہیں  اور مخلوقات کی نظروں میں اس عمل کا عامل محبوب وہ مقبول ہو جاتا ہے  سورہ فاتحہ کی برکات سے اس عمل کے عامل کو ظاہر اور باطنی انوار عطا ہوتے ہیں اور دنیا سے مستغنی ہو جاتا ہے  دنیا وافر انداز میں عطا ہوتی ہے عزت وہ رفت میں اضافہ ہوتا ہے مقبولیت دن بدن بڑھتی چلی جاتی ہے  اس عمل کے سلسلے میں اکابرین کی ہدایت یہ ہے کہ وقت اور جگہ مقرر ہو  لباس بھی آخر تک ایک ہی رہے روزانہ عمل کے وقت لباس پہن لیا جائے پھر اتار دیا جائے  تعداد میں اگر کسی دن شبہ ہو جائے تو عمل ختم کر کے پھر از سر نو شروع کیا جائے اس عمل کو مکمل تنہائی میں کریں عمل کے دوران خوشبو کا استعمال اور اگر بتی وغیرہ کا استعمال بھی کر لیں تو زیادہ بہتر ہے عمل 21 روز کا ہے  طریقہ یہ ہے کہ
جمعہ کے دن سورہ فاتحہ مع بسم اللہ ایک بار پڑھیں
عمل کے شروع اور آخر میں روزانہ سات مرتبہ درود شریف ضرور پڑھ لیں
سنیچر کے روز 30 بار 
اتوار کے روز 8 بار 
پیر کے روز 40 بار 
منگل کے روز 4 بار 
بدھ کے روز 5 بار 
جمعرات کے روز 200 بار 
جمعہ کے روز 2 بار 
سنیچر کے روز 70 بار 
اتوار کے روز 10 بار 
پیر کے روز 50 بار 
منگل کے روز 20 بار 
بدھ کے روز 6 بار
جمعرات کے روز 60 بار 
جمعہ کے روز 400 بار 
سنیچر کے روز 90 بار 
اتوار کے روز 9 بار 
پیر کے روز 100 بار 
منگل کے روز 700 بار 
بدھ کے روز 1000 بار 
جمعرات کے روز 800 بار

اس عمل کو جس نے بھی کیا اللہ تعالی کے فضل سے کامیاب ہوا آپ اس عمل کو اگر کسی مقصد کے لیے بھی کریں گے تو انشاءاللہ تعالی بھرپور کامیابی ملے گی

دشمنوں سے حفاظت کے لیے
اگر کوئی شخص دشمنوں کی سازشوں کا شکار ہو
اور دشمنوں سے نجات کی کوئی صورت سمجھ میں نہ آتی ہو اور دشمنوں نے زندگی تلخ کر دی ہو
ہر وقت  خوف وہ خطرہ درپیش ہو ایسے حالات میں  ہر فرض نماز کے بعد  سات مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھی  جائے  انشاءاللہ دشمنوں سے حفاظت رہے گی

نعمت لازوال کے لیے
اگر آپ چاہتے ہیں کہ ایسی نعمت عطا ہو جو لازوال ہو اور اللہ کے فضل و کرم سے وہ زندگی بھر آپ کو عطا رہے 
ہر رات کو ایک ہزار مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھیں 
اول و آخر درود ابراهيم 40 مرتبہ 
پھر دیکھیں پردہ غیب  سے کیا ظہور میں آتا ہے اور جو بھی عطا ہوگا 
وہ انشاء اللہ تعالیٰ کبھی بھی ضائع نہیں ہوگا
یاد رہے نیت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے رکھیں گے

رزق میں زبردست برکت کے لیے نوچندی اتوار سے یہ عمل شروع کریں
نوچندی اتوار اس اتوار کو کہا جاتا ہے جب چاند دکھتا ہے اس کے بعد چاند کی تین تاریخ کے بعد جو اتوار آئے گا اسے نوچندی اتوار کہا جائے گا
نوچندی اتوار کو فجر کی نماز کے بعد  بسم اللہ الرحمن الرحیم کے ساتھ سورہ فاتحہ 70 مرتبہ پڑھیں
دوسرے دن پیر کے روز 60 مرتبہ تیسرے دن منگل کے روز 50 مرتبہ چوتھے دن بدھ کے روز 40 مرتبہ پانچویں دن جمعرات کے روز 30 مرتبہ چھٹے دن جمعہ کے روز 20 مرتبہ اور ساتویں دن سنیچر کے روز 10 مرتبہ پڑھیں آٹھویں دن 20 مرتبہ
نویں دن 30 مرتبہ
دسویں دن 40 مرتبہ
گیارہویں دن 50 مرتبہ
بارویں دن 60 مرتبہ
تیرہویں دن 70 مرتبہ
پہلے ہفتے میں 70 مرتبہ شروع کر کے 10 10 گھٹاتے چلے جائیں
دوسرے ہفتے میں 10 10 مرتبہ بڑھاتے چلے جائیں
چند ماہ اس پر پابندی کے ساتھ عمل کریں
پھر دیکھیں کس طرح روزی کے دروازے ہر طرف سے کھلیں گے
اللہ کے فضل و کرم سے بہترین مقدار میں رزق ملے گا
اور گھر میں زبردست خوشحالی آئے گی 
یاد رہے عمل کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے اپنے بہترین رزق کے لیے دعا ضرور کر لیں

اگر کوئی شخص گھر سے بھاگ جائے
تو اس کو واپس بلانے کے لیے  یہ عمل بزرگوں سے سینہ بسینہ چلا  آرہا ہے
طریقہ عمل یہ ہے کہ بازار سے ایک نیا تالا خرید کر لائیں  دو نفل پڑھیں
اور 21 بار سورہ فاتحہ پڑھ کر بھاگنے والے کا نام اس کی ماں کے نام کے ساتھ لیں  چابی پر دم کر کے تالا چابی سے بند کر دیں  تالا ایسا خریدے جو چابی سے بند ہوتا ہو  اس کے بعد اس تالے کو کوری ہانڈی میں رکھ کر اس میں پانی بھر دیں تالا رکھتے وقت ایک مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھیں اور ہانڈی کو ڈھکن سے بند کر کے چولہے پر رکھ دیں  تمام دن ہلکی آنچ کے ساتھ اس ہانڈی کو پکائیں بھاگا ہوا بے قرار ہو کر واپس آجائے گا  انشاء اللہ تعالیٰ

قرض کی ادائیگی کے لیے
جس شخص پر قرض کا بوجھ ہو جائے  اور وہ ادا کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو قرض خواہ پریشان کرتے ہوں  وہ بدھ کے دن روزہ رکھے اور فجر کی نماز کے بعد
سورہ فاتحہ 140 مرتبہ پڑھے
اول و آخر درود شریف پچاس مرتبہ پڑھیں 
لگاتار 40 دن تک یہ عمل کرے انشاءاللہ تعالیٰ  قرض کی ادائیگی کی صورت پیدا ہوگی
اور غیب سے کچھ نہ کچھ انتظام ضرور بہ ضرور ہوگا  یہ عمل مکمل یقین و اعتماد کے ساتھ کریں

ہر بیماری کے لیے باعث شفاء 
فتح العزیز میں لکھا ہے کہ  سورہ فاتحہ  ہر بیماری کے لیے باعث شفا ہے  اس سورہ کے ذریعے ہر دکھ اور تکلیف پر قابو پایا جا سکتا ہے  حد یہ ہے کہ اس کے ذریعے  جادو ٹونے کا بطلان بھی ہو سکتا ہے  فجر کی نماز کے بعد سورہ فاتحہ 40 مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کر کے مریض کو پلائیں انشاءاللہ مرض دفع ہوگا  اور مریض صحت یاب ہوگا  اگر مرض پرانا ہو یا شدید ہو تو سورہ فاتحہ چینی کی پلیٹ پر زعفران و گلاب سے لکھیں اور دھو کر یہ پانی مریض کو پلائیں  روزانہ ایک پلیٹ لکھ کر اس طرح 40 دن تک مریض کو پلائیں انشاءاللہ کیسا بھی مہلک مرض ہوگا اس سے نجات عطا ہوگی اسی کے ساتھ ساتھ سورہ فاتحہ کا نقش زعفران سے بنا کر استعمال کریں
اگر آپ یہ نقش نہیں بنا سکتے۔
تو آپ ادارہ انجاء ہیلنگ سینٹر  سے ای میل پر یا واٹس ایپ نمبر رابطہ کر کے حاصل کرسکتے ہیں۔

برائے قضائے حاجت
سورہ فاتحہ کا ایک عمل جو قضائے حاجت کے لیے  بے حد مجرب ہے یہاں نقل کیا جاتا ہے جو تمام کتب قدیم میں مذکور ہے اور بلا شبہ بے حد موثر ہے اجازت لیکر عمل شروع کریں  طریقہ عمل یہ ہے کہ جب کسی حاجت کے لیے عمل کرے تو سب سے پہلے نیا لباس سلوائے اگر گنجائش نہ ہو تو سفید لباس جو بھی بہتر موجود ہو اس کو دھلوا لیا جائے اور پہلے دن غسل کر کے عروج ماہ کے کسی بھی  اتوار کو یعنی چاند دکھنے کے بعد جو سب سے پہلا اتوار آئے تب اور کوشش کریں کہ اس وقت چاند برج عقرب میں نہ ہو  ہر کیلنڈر میں یہ دیا رہتا ہے آپ اسے دیکھ سکتے ہیں  اسمائے رجال الغیب کا خیال کر کے بیٹھ جائیں  اور روزانہ عمل سے پہلے مصلے پر بیٹھ کر 
ایک مرتبہ آیت الکرسی
ایک مرتبہ سورہ بقرہ کا پہلا رکوع اور
ایک مرتبہ سورہ بقرہ کی آخری 
تین آیت 
آمن الرسول سے ختم  سورہ تک
اور
ایک ایک مرتبہ چاروں قل
پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لیا جائے
اس کے بعد
پہلے دن یعنی 
اتوار کو بسم اللہ الرحمن الرحیم الحمدللہ رب العالمین 582 مرتبہ
پیر کے دن الرحمن الرحیم 681 مرتبہ
منگل کے روز مالک یوم الدین 242 مرتبہ
بدھ کے دن
ایاک نعبد و ایاک نستعین 236 مرتبہ
جمعرات کے دن اھدنا الصراط المستقیم 1073 مرتبہ
جمعہ کے دن
صراط الذین انعمت علیہم
708 مرتبہ
سنیچر کے دن
غیر المغضوب علیہم 1304 مرتبہ پڑھیں
انشاءاللہ تعالٰی 
سات ہی دن میں مراد حاصل ہو جائے گی
اور آپ کی جو بھی حاجت ہے وہ اللہ تعالٰی پردہ غیب سے اسباب پیدا کر دے گا
یاد رہے یہ عمل وہی شخص کرے جو سورہ فاتحہ کا عامل ہو یا پھر کسی ایسے شخص سے اجازت لے کر کرے جو کہ سورہ فاتحہ کے عامل ہو تو وہ آپ کو مکمل طریقہ سمجھا سکتا ہے
بنا اجازت کے یہ عمل ہرگز نہ کریں ورنہ نقصان کا اندیشہ ہے

آئیں جانتے ہیں علم الاعداد کی روشنی میں  سورہ فاتحہ

1.  بسم102 الله66 الرحمن329 الرحيم289
آیت: 786 - حروف: 19 - الفاظ: 4

2.  الحمد83 لله65 رب202 العلمين231
آیت: 581 - حروف: 17 - الفاظ: 4

3.  الرحمن329 الرحيم289
آیت: 618 - حروف: 12 - الفاظ: 2

4.  ملك90 يوم56 الدين95
آیت: 241 - حروف: 11 - الفاظ: 3

5.  اياك32 نعبد126 واياك38 نستعين640
آیت: 836 - حروف: 19 - الفاظ: 4

6.  اهدنا61 الصراط331 المستقيم681
آیت: 1073 - حروف: 19 - الفاظ: 3

7.  صراط 300 الذين 791 انعمت561  عليهم 155 غير 1210 المغضوب 1879 عليهم 155 ولا 37 الضالين 922
آیت: 6010 - حروف: 44 - الفاظ: 9

سورہ فاتحہ کے نقوش

پڑھنے والے اس غلط فہمی کا شکار نہ ہوں کہ سورہ فاتحہ کے فضیلت کے بارے میں بس اتنا ہی روایت میں آیا ہے جتنا بیان کر دیا گیا ہے نہیں ہرگز نہیں  صرف سورہ فاتحہ کے بارے میں اگر ان تمام فضائل وہ مناقب کو جمع کیا جائے  جو احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم اصحاب رسول رضی اللہ عنہم اور اولیاء کرام رحمہ اللہ تعالیٰ سے منقول ہے تو پھر لکھنے اور پڑھنے والوں کی عمریں ختم ہو جائیں گی لیکن قرآن حکیم کی کسی ایک سورہ کے فضائل بھی ختم نہیں ہوں گے سمندر کی روشنائی بن جائے اور روئے زمین کے تمام درختوں کے قلم بن جائیں اور ہر انسان فضیلت قرآن اور اعجاز قرآن پر مضامین لکھنے کی ٹھان لیں تو بھی یہ ممکن نہیں ہے کہ ہم اللہ کی آخری کتاب کا کماحقہ حق ادا کر سکیں  اور پھر دوسری بات یہ ہے کہ عقیدت رکھنے والے خوش نصیب انسانوں کے لیے اتنا بھی کافی ہے جتنا  قلم بند کر دیا گیا ہے  اور بد عقیدہ بد نصیبوں کے لیے نہ سمندر کافی ہے نہ شجر ہائے گیتی  اس لیے فضیلت سورہ فاتحہ پر مزید کچھ لکھنے کی بجائے  سورہ فاتحہ کے ان مفید اور موثر نقوش بیان کئے جاتے ہیں جو اکثر اکابر کے تجربات میں رہا ہے  اکابرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی کسی دوا اور کسی فارمولے میں وہ اثر نہیں دیکھا گیا جو سورہ فاتحہ کے ان نقوش میں ہے جو بزرگوں سے سینہ بسینہ اور کتاب در کتاب نقل ہوتے چلے  آرہے ہیں اور دنیا بھرپور طور پر ان سے مستفید ہو رہی ہے لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ اکثر کتابوں میں کتابت کی غلطیوں کی وجہ سے نقوش غلط لکھے ہوتے ہیں نقش سلیمانی جیسے قابل اعتبار کتاب میں بھی سورہ فاتحہ کا نقش بالکل غلط چھپا ہوا ہے اور  کئی سالوں سے وہی نقل ہوتا چلا رہا ہے مسجد کے وہ امام اور گلیوں میں بیٹھ کر تعویز گنڈوں کا پیشہ کرنے والے وہ حضرات جو ان فن کی باریکیوں اور اصولوں سے واقف نہیں وہ مارکیٹ سے کتابیں خرید کر جب مریضوں کو یہ غلط سلط نقوش کر کے دیتے ہیں تو ان سے فائدہ کی توقع کم ہی ہوتی ہیں یوں موثر حقیقی حق اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی ہے
وہ چاہے تو کورا کاغذ بھی انسان کو شفا  دے سکتا ہے لیکن اسباب اور اصولوں کی اس دنیا میں پروردگار عالم پر اور اس کی قدرت کا ملہ پر بھروسہ کرتے ہوئے اگر  تعویذات و نقوش کے سلسلے میں احتیاط اور ذمہ داری کا پہلو اختیار کیا جائے تو اس میں خیر و برکت بھی ہوگی اور تاثرات میں اضافہ بھی ہوگا 
نوٹ : یہ معلومات عاملین کے لیے اور جو لوگ تعویذات وغیرہ کرتے ہیں ان کے لیے دی جا رہی ہے 
اور آپ حضرات کے علم میں اضافہ کے لئے  
سورہ فاتحہ کے مجموعی اعداد بسم اللہ الرحمٰن الرحیم  کے ساتھ 10145 ہوتے ہیں 
بہتر تو یہ ہے کہ جب بھی کوئی مریض آئے اس کو نقش اس کے مزاج اور عنصر کے اعتبار سے لکھ کر دیا جائے
اگر مریض کا مزاج آبی ہے تو اسے سورہ فاتحہ کا نقش آبی چال والا دیا جائے 
اگر مزاج خاکی ہے تو نقش خاکی چال والا دیا جائے
اور اگر مزاج بادی یا آتشی ہے
 بادی یا آتشی چال والا ہی دیا جائے پھر دیکھیے خدا کی  قدرت کیا کیا کرشمے دکھاتی ہے
اور مریض کو کس طرح حیرت انگیز طور پر شفا نصیب ہوتی ہے
اگر مزاجوں کے اعتبار سے نقش لکھنا مشکل ہو یا اس میں کسی طرح کی ضرورت محسوس ہو تو آپ ادارہ انجاء ہیلنگ سینٹر سے حاصل کرسکتے ہیں

اس صوبے کو سورہ التفویض بھی کہتے ہیں یعنی سونپ دینے والی سورہ اس سورہ کو ایمان و یقین کے ساتھ پڑھنے والا دراصل اپنے کل معاملات اپنے مالک کو سونپ دیتا ہے اور اسی وجہ سے اپنے تمام مسائل کی فریاد کرتا ہے اور اسی سے استعانت تک طالب ہوتا ہے 
نقوش کا استعمال کرنے والے لوگ اس یقین کے ساتھ اس نقوش کو اپنے جسم پر باندھے یا استعمال کریں کہ اس میں اللہ کا کلام محفوظ ہے اور  اللہ ہی میرا ناصر و وارث ہے  تو ممکن نہیں ہے کہ فائدے کی بہاریں پوری شدت کے ساتھ دامن میں نہ سمت آئیں اور دیکھتے ہی دیکھتے کایا پلٹ نہ ہو جائے  لیکن رونا تو اس بات کا ہے کہ توحید و سنت کا ڈرامہ کرنے والے نہ جانے کتنے انسان قرآن حکیم کی توہین اور اللہ کے کلام کی تذلیل کے مرتکب ہو رہے ہیں اور قرآنی تعویزوں کو بھی شرک بتا کر اپنے ایمان و یقین اور اپنی عقل و خرد کے دیوالیہ پن کا ثبوت دیتے پھرتے ہیں اگر اللہ کے کلام کے ذریعے استعانت طلب کرنا بھی شرک ہے تو پھر اس دنیا میں توحید کس کو کہتے ہیں خصوصیت کے ساتھ ان جاہل مبلغوں نے بہت ستم ڈھائے ہیں جو برائے سنت بھی عقل نہیں رکھتے اور جن کا ایمان ان کی بخشش کے لیے بھی کافی نہیں ہے لیکن وہ خود کو عقل کل اور ٹھیکی دار شریعت سمجھتے ہوئے اللہ کے کلام پر وہ طعنہ کشی اور الزام تراشی کرتے ہیں کہ بس خدا کی پناہ  شیطان جب کسی کو گمراہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اسے وہ  دین و شریعت ہی کے راستوں سے گمراہ کرتا ہے اور پھر ان تمام حضرات کی مت ماری جاتی ہے جو علم  دین سے  محروم ہو کر خود کو شیخ اور امام بلکہ امام ابو حنیفہ سمجھنے کے خبط میں بری طرح مبتلا ہوتے ہیں اور یقینی طور پر بنام دینداری خود بھی گمراہ ہیں اور بنام توحید  خدا کی مخلوق کو بھی گمراہ کر رہے ہیں  دعا کیجئے کہ اللہ ان تمام حضرات کے دلوں میں  کلام اللہ کی عظمت پیدا کر دے اور کم سے کم یہ اس کی تاثرات کو معمولی دواؤں کے تاثرات کے برابر ہی سمجھنے لگیں تب بھی ان کی عافیت کے لیے بہتر ہوگا لیکن دنیا کی ذلیل ترین چیزوں پر ایمان لانے والے لوگ جب  کلام اللہ  کی تاثیرات کے منکر بہت ہیں اور توحید خالص کو شرک و مبین بتاتے ہیں تو اہل ایمان کو کوفت ہوتی ہے اور شیطان خوش ہوتا ہے کہ میں دین کے نام پر کیسے کیسے تماشے کرانے میں کامیاب ہوں  اس مضمون کے پڑھنے والوں کے یقین میں حرارت پیدا کرنے کے بعد اب  سورہ فاتحہ کے مختلف نقوش نقل کئے جاتے ہیں ۔
سورہ فاتحہ کا نقش ہر ہر بیماری میں تجربہ کے طور پر مفید ثابت ہوا ہے بیماری کوئی بھی ہو اس نقش کو لکھ کر پینے کے لیے استعمال کریں بہتر یہ ہے کہ گلاب و زعفران کی سیاہی سے لکھ کر پئیں اور نقش پر کم از کم  سات بار سورہ فاتحہ  پڑھ کر ضرور دم کریں انشاءاللہ مرض دفعہ ہو کر شفا ہوگی  اس مضمون کو پڑھنے والوں سے  بہ اصرار و تاکید یہ عرض ہے کہ قرآنی نقوش ہمیشہ باوضو استعمال کیے جائیں  جو لوگ قرآن حکیم کا خود احترام نہیں کرتے انہیں اس کتاب سے استفادہ کرنے اور کرانے کا اصولا کوئی حق نہیں پہنچتا ہم جب ہی تو اس کے نور حق سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جب اس کی روشنی جسم کے نہاں خانے سے گزر کر روح کی گہرائیوں میں پہنچ گئی ہو اور اگر ایسا نہیں ہے تو اللہ کی پکڑ سے ڈرنا چاہیے 
ان بطش ربک لشدید

تسخیر و قبولیت، حصول روزگار،  تکمیل خواہشات
اور اس طرح کے دیگر امور کے لئے جن میں انسان کو ترقیوں اور آرزوؤں کی تکمیل ہونے کی چاہت ہوا کرتی ہے۔ سورۂ فاتحہ کا  نقش مربع دیا جائے ان نقوش کو مطلوب کو اگر پلا دیا جائے  بشرطیکہ طالب و مطلوب کے نام ان نقوش پر درج ہوں تو اللہ کے فضل و کرم سے فوراً اثر ہوتا ہے اور بات بن جاتی ہے جو بھی نقوش تسخیر عام کے لئے لکھے جائیں  یا محض روزگار کے لئے لکھے جائیں ان کے نیچے کچھ بھی لکھنے کی ضرورت نہیں صرف لکھنے والے کی نیت کافی ہے لیکن اگر ان ہی  نقوش "حب" کے لئے لکھا جائے تو طالب و مطلوب کے نام بھی ضروری ہیں۔ نقش کے نیچے یہ عبارت لکھیں۔ الحب فلاں ابن بحق سورہ فاتحہ علی حب فلاں ابن فلاں یا مقلب القلوب الحب کے بعد فلاں ابن فلاں کی جگہ مطلوب اور اس کی والدہ کا نام اور علی حب کے بعد فلاں ابن فلاں کی جگہ طالب اور اس کی والدہ کا نام لکھیں۔

طالب و مطلوب میں سے اگر کوئی مؤنث ہو تو اس کے نام کے بعد ابن کے بجائے بنت لکھیں  اور اگر ممکن ہو تو نقش کے نیچے بالخصوص جو باندھنے کے لئے دیا جائے اس میں  یہ عزیمت بھی لکھ دیں  تو سونے پر سہاگہ۔ اس طرح ہفتوں کے بجائے انشاء اللہ دنوں میں کام ہو جائے گا۔
اللهم سخر قلب  ( نام مطلوب مع اسم والده)  علی حب  ( نام طالب بمع اسم والده)  
بحَقِّ هذا النقش الْعَجَلَ الْعَجَل الْعَجَلَ السَّاعَةِ السَّاعَةِ السَّاعَةِ الْوَحَا الْوَحَا الْوَحَا إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِير.

سورہ فاتحہ کانقش مربع تمام بیماریوں میں اور تمام ہی حاجات میں کام کرتا ہے
اور نقش مثلث عمومی طور پر جسمانی امراض میں خصوصیت کے ساتھ پلانے والے نقوش میں بہتر ثابت ہوتا ہے۔ 
نقش مثلث کو بھی مربع کی طرح مزاج کے اعتبار سے لکھا جائے 
ورنہ پھر آتشی چال کو ترجیح دی جائے ۔ سورہ فاتحہ کے نقوش مثلث یہ ہیں۔
جن حضرات کو سورہ فاتحہ کے نقش مربع اور نقش مثلث مطلوب  ہوں 
ادارہ سے ہدیۃ حاصل کر سکتے ہیں 
اگر آپ کو لگتا ہے کہ اس مضمون سے آپ کو اور دیگر افراد کو فائدہ ہو سکتا ہے تو اس  لنک کو اپنے دوست احباب اور دوسرے گروپوں میں شیئر ضرور کریں
ہر طریقے کے روحانی، جسمانی، طبی، نفسیاتی، مسائل کےحل کیلئے مکمل اعتماد کے ساتھ رابطہ کریں 

ادارہ انجاء ہیلنگ سینٹر
شہر مالیگاؤں ضلع ناسک مہاراشٹر انڈیا